آپ اکثر بسوں میں بازاروں، میلوں وغیرہ میں ہاضمہ کی پھکیوں و دوائوں وغیرہ فروخت کرنے والوں کے لیکچرز سے مستفید ہوئے ہوں۔ کبھی آپ نے خریدی بھی ہو اور اس کا رزلٹ بھی بقول آپ کے اچھا ہو اور دوستوں کی محفل میں یا کسی کی تیمارداری کرتے ہوئے جب آپ کی حکیمانہ رگ پھڑکی ہوتو آپ نے کسی کو تجویز بھی کی ہو۔ یہ سب معمول کی باتیں ہیں۔ بندہ کو حیرت اس وقت ہوئی جب ایک جنرل سٹور سے میرے دوست سائیں شوکت نے ایک ہاضمے کی دوائی خریدی۔ سائیں شوکت کے کھانے کا احوال پھر کبھی سہی لیکن بقول سائیں شوکت کے اس کے ہاضمے کا راز یہی پھکی یا دوائی ہے۔ لکڑ ہضم، پتھر ہضم قسم کی عبارت کے تو ہم عادی ہیں لہٰذا اس سے متاثر تو نہ ہوئے لیکن جس چیز سے متاثر ہوئے وہ بقول بنانے والوں کے اس میں 24 جڑی بوٹیاں ہیں۔ ڈبے کو الٹ پلٹ کر دیکھا کہ حکیم صاحب کا پتا ملے تو ان کی خدمت میں حاضر ہوکر غریبوں کی اس خدمت پر (صرف بیس روپے میں 24جڑی بوٹیوں سے مزین دوا دے رہے ہیں) انہیں خراج تحسین پیش کروں۔ پتا تو لکھا نہ تھا البتہ فون نمبر ضرور درج تھا۔ فون کرکے حکیم صاحب کی خدمت پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ ساتھ ہی جب دریافت کیا کہ آپ نے 24جڑی بوٹیوں سے مزین ہاضمہ کی دوائی ترتیب دی تو ہنس کر فرمایا: بارہ مصالحے ہضم کرنے کے لیے 24 ادویات (جڑی بوٹیاں) تو ہونی چاہیے۔یہ سارا تمہیدی قصہ ایک طرف لیکن کیا ہر دوا ہر کسی کو فائدہ دے سکتی ہے؟ کیا ہر دوا جسم میں بیک وقت سردی، گرمی اور خشکی پیدا کرسکتی ہے؟ کیونکہ چاہے انسان ہو یا امراض ان کا اپنا ایک مزاج ہوتا ہے۔ کوئی دوا جسم میں خشکی پیدا کرتی ہے تو کوئی گرم مزاج ہوتی ہے۔ طبی کتب میں بھی مختلف ادویات کو ہاضم لکھا گیا ہے کہ یہ ادویات ہر قسم کی ہاضم ہیں مثلاً سونٹھ، زیرہ سفید، اجوائن، کالی مرچ، مولی کا نمک، کالا نمک، دارچینی جائفل، لونگ وغیرہ کو ہاضم لکھا ہوتا ہے لیکن بات وہی ہے کہ ان سب کا اپنا مزاج ہوتا ہے مخصوص افعال ہوتے ہی جو اپنے مزاج کے مطابق ہی عضو پر اثر انداز ہوکر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ مثلاً اگر کسی کا مزاج گرم خشک ہے تو اس کے لیے گرم تر ادویات ہاضم ہوں گی اور سرد خشک مزاج کے لیے خشک سرد ادویہ ہاضم ہوں گی۔ اس لیے بدہضمی یا کمی بھوک کے مریض کو ہاضم ادویہ دینے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ہاضمہ کی خرابی کس عضو کی سستی یا تسکین سے واقع ہوئی ہے تاکہ اس کو درست کیا جائے۔ اب جیسے ہی تسکین والے عضو میں تحریک یا تیزی پیدا کی جائے گی تو فوراً ہاضمہ کی خرابی اور تمام غیر طبی علامات دور ہو جائیں گی۔ انسانوں کے مزاج مختصر صفراوی، سوداوی یا بلغمی ہوتے ہیں۔ صفراوی کا تعلق غدود سے، سوداوی کا عضلات اور بلغمی کا اعصاب سے ہوتا ہے اب جبکہ لوگوں کا مزاج ہی الگ الگ ہوتو کس طرح ایک ہی پھکی یا دوا کار آمد ہوسکتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں